بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا:
رپورٹ کے اہم نکات:
• معاہدے کی تفصیلات:
میدان لیویاتھان (متنازعہ علاقے) سے مصر تک گیس کی ترسیل، جس سے مصر کا "گیس برآمد کرنے والا ملک بننے کا" خواب دم توڑ گیا۔
• اقتصادی انحصار
مصر کی صنعت، بجلی اور معیشت کا دارومدار اسرائیلی گیس اور اسرائیلی مرضی پر ہوگا۔
• سیاسی تنقید
معاہدے پر دستخط اس وقت ہوئے جب اسرائیل امریکہ کے تعاون سے غزہ میں نسل کشی اور جبری بھکمری جاری رکھے ہوئے ہے اور مصر پر فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے میں اپنے ساتھ تعاون کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔
خدشات:
1. غیر محفوظ توانائی
مصر اپنی توانائی کی ضروریات کا ایک بڑا حصہ اب اسرائیل سے درآمد کرے گا۔
2. اقتصادی دباؤ
معاہدے کی وجہ سے مصری پاؤنڈ کی قیمت پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔
3. سیاسی اثرات
اس معاہدے سے مصر-اسرائیل تعلقات میں عوامی مخالفت کے باوجود قربت بڑھ رہی ہے۔
سوالات:
• مصر نے دیگر ممالک (قطر، الجزائر، روس) سے گیس درآمد کرنے کے بجائے اسرائیل کا انتخاب کیوں کیا؟
• 2018 میں مصر کے "علاقائی گیس ہب" بننے کے دعوے کا کیا ہؤا؟
• میدان ظہر سمیت دیگر گیس فیلڈز کی پیداوار اس معاہدے سے کس قدر متاثر ہوگی؟
سیاسی ردعمل:
مصر کی حکومت نے اب تک ان خدشات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا ہے، جس سے عوامی اعتماد مزید کم ہو رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ مصر کی خودمختاری کو ـ جو پہلے ہی کیمپ ڈيوڈ معاہدے کی وجہ سے مجروح ہو چکی ہے ـ مزید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ